Thursday, 24 July 2025

ہماری ذات کی تعمیر ہونے والی ہے

 ہماری ذات کی تعمیر ہونے والی ہے

ہمارے قتل کی تفسیر ہونے والی ہے

بچھا کے بیٹھا ہے ہر آدمی وجود اپنا

امیر شہر کی تقریر ہونے والی ہے

دیا جلانے کا فرمان آ گیا پھر سے

پھر ایک رات کی تنویر ہونے والی ہے

مرا ضمیر انا پر اتر گیا جس دن

ہر ایک شخص کی تحقیر ہونے والی ہے

ہمارے خواب کی تعبیر ہو نہ ہو لیکن

کسی کی آنکھ کی تعبیر ہونے والی ہے

پہنچ گئی ہے کمال شباب کو اب وہ

کسی کی زیست کی تقدیر ہونے والی ہے

ہمارے ملک کے رہبر تمہاری نا سمجھی

وطن کے پاؤں کی زنجیر ہونے والی ہے

تری غزل پہ اے تسنیم لوگ کہتے ہیں

تمہاری ذات کی تشہیر ہونے والی ہے


کوثر تسنیم سپولی

No comments:

Post a Comment