Friday, 18 July 2025

ساتھ خوشیوں کے غم بھی پالا ہے

 ساتھ خوشیوں کے غم بھی پالا ہے

میرے جینے کا ڈھب نرالا ہے

میرے حالات بھی ہیں پیچیدہ

میں نے بھی راستہ نکالا ہے

وہ سنائیں گے میرا سب قصہ

میں نے جن آنسوؤں کو پالا ہے

اپنے بچپن کے سارے خوابوں کو

میں نے اچھی طرح سنبھالا ہے

گاہے رو کر، گہے ہنس کر

میں نے ہر سانحے کو ٹالا ہے

جو نہیں تھا تِرے مِرے بس کا

میں نے اس درد کو سنبھالا ہے

دل میں امید ہے اگر فرحت

گھپ اندھیرے میں بھی اجالا ہے


فرحت اقبال

No comments:

Post a Comment