ساتھ خوشیوں کے غم بھی پالا ہے
میرے جینے کا ڈھب نرالا ہے
میرے حالات بھی ہیں پیچیدہ
میں نے بھی راستہ نکالا ہے
وہ سنائیں گے میرا سب قصہ
میں نے جن آنسوؤں کو پالا ہے
اپنے بچپن کے سارے خوابوں کو
میں نے اچھی طرح سنبھالا ہے
گاہے رو کر، گہے ہنس کر
میں نے ہر سانحے کو ٹالا ہے
جو نہیں تھا تِرے مِرے بس کا
میں نے اس درد کو سنبھالا ہے
دل میں امید ہے اگر فرحت
گھپ اندھیرے میں بھی اجالا ہے
فرحت اقبال
No comments:
Post a Comment