Sunday, 20 July 2025

بھرے زخم پھر تازہ دم دیکھتے ہیں

 بھرے زخم پھر تازہ دم دیکھتے ہیں

عجب دوستوں کے کرم دیکھتے ہیں

کوئی لشکر فاتحیں جا رہا ہے

فضاؤں میں اونچے علم دیکھتے ہیں

خیال صنم بھی جمال صنم ہے

اب اس طور روئے صنم دیکھتے ہیں

بنی قتل گاہیں یہ گلیاں یہ کوچے

عجب موت کا رقص ہم دیکھتے ہیں

کہیں پل رہے ہیں امیروں کے کتے

کہیں مفلسی کے ستم دیکھتے ہیں

اتر کر فلک سے ستارے بھی شافی

تری زلف کا پیچ و خم دیکھتے ہیں


محسن شافی

محمد محسن رضا

No comments:

Post a Comment