گفتار اور نہ جبہ و دستار دیکھیے
ناوک جنابِ شیخ کا کردار دیکھیے
میری طرف سے اے مرے سرکار دیکھیے
کب سے کھڑا ہے طالبِ دیدار دیکھیے
فیشن کی گر یہی رہی رفتار دیکھیے
ننگے پھریں گے سب سرِ بازار دیکھیے
اچھی بہار آئی، چمن ناس کر گئی
اہلِ چمن ہیں جان سے بیزار دیکھیے
جن عاشقوں نے آپ کو بدنام کر دیا
ان کو گلے لگائے ہیں سرکار دیکھیے
مکھی کے مارنے کی بھی ہمت نہ تھی جنہیں
ہے آج ان کے ہاتھ میں تلوار دیکھیے
بے پردہ بن سنور کے جو پھرنے لگے حسیں
چہروں پہ کیا برستی ہے پھٹکار دیکھیے
کیا وقت آ گیا ہے کہ فیشن کی آڑ میں
بکتی ہے آبرو سرِ بازار دیکھیے
جو اہلِ فن ہیں خوب وہ ناوک سمجھ گئے
وقتی بھی ایسے کہتے ہیں اشعار دیکھیے
ناوک لکھنوی
اشیاق حسین ظریفی
No comments:
Post a Comment