Monday, 14 July 2025

سنو گے تم بھی مری داستاں کبھی نہ کبھی

 سنو گے تم بھی مری داستاں کبھی نہ کبھی

اثر دکھائے گا درد نہاں کبھی نہ کبھی

کبھی تو آتش نمرود سرد بھی ہو گی

قرار پائے گا قلب تپاں کبھی نہ کبھی

یہ آج گردش شام و سحر بتاتی ہے

نظر بچائے گا خود آسماں کبھی نہ کبھی

کبھی تو گوہر نایاب ہاتھ آئے گا

ملے گا روح خودی کا نشاں کبھی نہ کبھی

جمود سحر تمنا میں رہ نہیں سکتا

فروغ پائے گا عزم جواں کبھی نہ کبھی

اذاں بلال کی گونجی ہے ریگزاروں میں

سنے گا دل کی صدا یہ جہاں کبھی نہ کبھی

عزیز تیری محبت بھی رنگ لائے گی

تمام ہوگا غم بے کراں کبھی نہ کبھی


عزیز بدایونی

No comments:

Post a Comment