Tuesday, 15 July 2025

بے وفا ہے با وفا ہے فیصلہ ہوتا نہیں

 بے وفا ہے با وفا ہے فیصلہ ہوتا نہیں

اس سے مل کر بھی حقیقت کا پتا ہوتا نہیں

جب چمکتی شاہراہیں سامنے موجود ہوں

مجھ سے پھر پگڈنڈیوں پر اکتفا ہوتا نہیں

درد کے رشتوں کی اپنی اک الگ ہے داستاں

فاصلہ ہوتا ہے پھر بھی فاصلہ ہوتا نہیں

پیشہ ور لوگوں سے کیا لیں زندگی پر تبصرہ

نیند اور خوابوں سے ان کا واسطہ ہوتا نہیں

گہما گہمی زندگی کی اف یہ رفتار جہاں

بیتے لمحوں کو دوبارہ سوچنا ہوتا نہیں


ماجد علی کاوش

No comments:

Post a Comment