Tuesday, 22 July 2025

بے فیض نہیں وقت کے بہتے ہوئے دھارے

 بے فیض نہیں وقت کے بہتے ہوئے دھارے

شاید ملیں کچھ لوگ ہمیں جان سے پیارے

اک بوند بھی اب چشمِ عنایت کی بہت ہے

پیاسے ہیں بہت گرمئ حالات کے مارے

جو فصلِ بہاراں کے لیے زینتِ دل تھے

آنکھوں میں پھرا کرتے ہیں اکثر وہ نظارے

ہم بھی ہیں زمانے سے یہاں گوش بر آواز

اس شہرِ وفا میں ہمیں کوئی تو پکارے

حالات اگر پاؤں کی زنجیر نہ ہوتے

ہم خود بھی گئے ہوتے سمندر کے کنارے

ہر گام پہ وہ ٹھوکریں کھاتے ہی رہے ناز

جو لوگ چلا کرتے تھے اوروں کے سہارے


مظفرالنساء ناز

No comments:

Post a Comment