بے فیض نہیں وقت کے بہتے ہوئے دھارے
شاید ملیں کچھ لوگ ہمیں جان سے پیارے
اک بوند بھی اب چشمِ عنایت کی بہت ہے
پیاسے ہیں بہت گرمئ حالات کے مارے
جو فصلِ بہاراں کے لیے زینتِ دل تھے
آنکھوں میں پھرا کرتے ہیں اکثر وہ نظارے
ہم بھی ہیں زمانے سے یہاں گوش بر آواز
اس شہرِ وفا میں ہمیں کوئی تو پکارے
حالات اگر پاؤں کی زنجیر نہ ہوتے
ہم خود بھی گئے ہوتے سمندر کے کنارے
ہر گام پہ وہ ٹھوکریں کھاتے ہی رہے ناز
جو لوگ چلا کرتے تھے اوروں کے سہارے
مظفرالنساء ناز
No comments:
Post a Comment