پیاس پی جائے بھوک کھائے مجھے
کیا ہوا ہے یہ ہائے ہائے مجھے
سب خدا کے لئے خموش رہو
کیا کروں میں کوئی بتائے مجھے
جو مجھے یاد ہے بھلا دوں گا
میں جسے یاد ہوں بھلائے مجھے
وہ لٹائے مجھے بہ شوق مگر
ایک ہی قسط میں لٹائے مجھے
دکھ بھری داستاں ہے یہ کہہ کر
وہ مری داستاں سنائے مجھے
ایک صورت ہے میرے بچنے کی
ایک جھٹکے میں موت آئے مجھے
عرفان غازی
No comments:
Post a Comment