گنبدِ ظلم گرانے کی خبر ملتی ہے
خاتم وقت کے آنے کی خبر ملتی ہے
وہ ہنر ہاتھ میں آیا مجھے گھر میں بیٹھے
بند آنکھوں سے زمانے کی خبر ملتی ہے
قیس لکھتا ہے مِرے نام پہ نامے تو مجھے
دشت میں خاک اڑانے کی خبر ملتی ہے
جیسے آیات اترتی ہیں کسی کے دل پر
یوں مسافر کو ٹھکانے کی خبر ملتی ہے
یعنی مصلوب کیا جائے گا مجھ کو پھر سے
اک نئی دار سجانے کی خبر ملتی ہے
نہ مجھے عشق میں ہوتی ہے کبھی مات صہیب
نہ مجھے جان سے جانے کی خبر ملتی ہے
سید صہیب ہاشمی
No comments:
Post a Comment