در آئی مِرے بھاگوں میں رُسوائی وغیرہ
لمحہ نہ ہوئی اپنی پزیرائی وغیرہ
آنکھوں نے تِرے بعد نہ دیکھا کوئی منظر
جاتی رہی پیچھے تِرے بینائی وغیرہ
روئیں گے مِرے بعد مجھے پیڑ پرندے
مت سمجھو ستم میرے علاقائی وغیرہ
چاہت سے بھلا تیری طرف کون ہے آتا
لے آتی ہے سب کو تِری رعنائی وغیرہ
دنیا میں اکیلا ہوں مِرا کوئی نہیں ہے
سب رنگ و ہوس کے ہیں شیدائی وغیرہ
شعیب شوبی
No comments:
Post a Comment