Wednesday, 23 July 2025

زاہد تری بہشت کو ٹھکرا گیا ہوں میں

 زاہد تری بہشت کو ٹھکرا گیا ہوں میں

دیر و حرم سے میکدے تک آ گیا ہوں میں

جھانکا جو اپنے آئینۂ روح میں کبھی

اپنا ہی عکس دیکھ کے شرما گیا ہوں میں

جب بھی پڑا ہے معرکہ لے کے خدا کا نام

طوفانِ حادثات سے ٹکرا گیا ہوں میں

میرے حبیب نے مجھے بخشی ہے غم کی رات

جذبِ وفا کا اپنے صلہ پا گیا ہوں میں

پرواز جل کے شمعِ محبت پہ بے دھڑک

درسِ وفا زمانے کو سکھلا گیا ہوں میں


پرواز نورپوری

رام سروپ شرما

No comments:

Post a Comment