Monday, 21 July 2025

جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے

 جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے

دلوں سے نقش وفا ہی مِٹا دیا جائے

سرشک خون جگر زہر یا شراب اے دوست

بتا یہ تو کہ تِرے غم میں کیا پیا جائے

جو کوئی چاک گریباں کہیں ملے یارو

تو اپنے تار گریباں سے وہ سِیا جائے

کسی کے ہاتھ میں خنجر کسی ہتھیلی پہ سر

تمہارے شہر میں اب کس طرح جیا جائے

جہان زر کے خداؤں سے آج اے رفعت

حساب تشنہ لبی اب چُکا لیا جائے


رفعت الحسینی

No comments:

Post a Comment