Sunday, 27 July 2025

نہ یہ سمجھنا اداسی ہی اپنے گھر ہو گی

 نہ یہ سمجھنا اداسی ہی اپنے گھر ہو گی

یقین کیجے کبھی تو نئی سحر ہو گی

بہت قدیم مرا زندگی سے رشتہ ہے

کسے خبر تھی مری چاہ در بدر ہو گی

اسی سبب نہ کبھی رک سکا سفر میرا

تری توجہ کبھی میری راہ بر ہو گی

قدم اٹھائے ہیں ہم نے بھی اس یقین کے ساتھ

جہاں سے گزریں گے ہم تیری رہگزر ہو گی

ابھی ارادہ نہیں اپنا ترک دنیا کا

جہاں کہیں بھی رہوں آپ کو خبر ہو گی

کسی بھی حال میں اے ناز ہم نہیں مایوس

کبھی زمانے کی ہم پر بھی یک نظر ہو گی


مظفرالنساء ناز

No comments:

Post a Comment