نہ یہ سمجھنا اداسی ہی اپنے گھر ہو گی
یقین کیجے کبھی تو نئی سحر ہو گی
بہت قدیم مرا زندگی سے رشتہ ہے
کسے خبر تھی مری چاہ در بدر ہو گی
اسی سبب نہ کبھی رک سکا سفر میرا
تری توجہ کبھی میری راہ بر ہو گی
قدم اٹھائے ہیں ہم نے بھی اس یقین کے ساتھ
جہاں سے گزریں گے ہم تیری رہگزر ہو گی
ابھی ارادہ نہیں اپنا ترک دنیا کا
جہاں کہیں بھی رہوں آپ کو خبر ہو گی
کسی بھی حال میں اے ناز ہم نہیں مایوس
کبھی زمانے کی ہم پر بھی یک نظر ہو گی
مظفرالنساء ناز
No comments:
Post a Comment