Tuesday, 22 July 2025

عشق کے اپنے ضابطے ہیں میاں

 عشق کے اپنے ضابطے ہیں میاں

اپنے بھی ان سے رابطے ہیں میاں

ہم اکیلے نہیں زمانے میں

ساتھ کتنے ہی قافلے ہیں میاں

چھاؤں لے کر قریب آ جاؤ

ہم کڑی دھوپ میں کھڑے ہیں میاں

سب نے مل کر ہمیں دغا دی ہے

جتنے ہمدرد بھی ملے ہیں میاں

دیکھتے ہی نہیں مری جانب

یہ وفا کے مری صلے ہیں میاں

کیسے منزل نصیب ہو گی ہمیں

پاؤں میں اب بھی آبلے ہیں میاں

لے کے تصویر تیری آنکھوں میں

صورتَ نقشِ پا پڑے ہیں میاں

اس سے ترکِ وفا میں کر بیٹھا

یہ مرے اپنے فیصلے ہیں میاں

کیا کسی کا گلہ کریں ہم لوگ

اپنی تقدیر سے لڑے ہیں میاں

یہ ترے شہر کے ہیں دیوانے

بولیاں کتنی بولتے ہیں میاں

کیا پیام ان کو دوں نگاہوں سے

میری جانب وہ دیکھتے ہیں میاں


محمد اقبال پیام

No comments:

Post a Comment