Thursday, 31 July 2025

خود کو روک اس گلی میں جانے سے

 خود کو روک اس گلی میں جانے سے

باز آ آبرو گنوانے سے

عام ہونے لگی ہوس کاری

پیار اٹھنے لگا زمانے سے

آسماں کا نہیں بگڑنا کچھ

چند تاروں کے ٹوٹ جانے سے

آشنا اس گلی میں کوئی نہیں

ہم وہاں جائیں کس بہانے سے

بات بنتی نظر نہیں آتی

زلف الجھی ہوئی ہے شانے سے

جب بگڑتا ہے وقت کا تیور

بات بنتی نہیں بنانے سے

کوئی ہوتا نہیں کسی کا شکیل

فائدہ کیا فریب کھانے سے


شکیل ابن شرف

No comments:

Post a Comment