Saturday, 26 July 2025

تری تلاش سے مجھ کو کبھی مفر نہ ملے

 تری تلاش سے مجھ کو کبھی مفر نہ ملے

میں چاہتا ہوں مجھے تیرا سنگ در نہ ملے

نفس نفس تو ملے وہ نظر نظر نہ ملے

وہ عمر بھر بھی ملے اور عمر بھر نہ ملے

رلائے جا غم فرقت بہ شان خودداری

وہ حال پوچھنے آئیں تو آنکھ تر نہ ملے

ہے درد عشق ہی دراصل زندگی میری

خدا کرے مجھے غم خوار و چارہ گر نہ ملے

ہمیں تحیر جلوہ سے یہ ہوا معلوم

وہیں وہیں وہ ملے وہ جدھر جدھر نہ ملے

کسی کے زخم انہیں دیکھنے کی تاب نہیں

الٰہی ان کو مری وسعت نظر نہ ملے

مرے یقین نے کی میری رہبری رفعت

جو گمرہان سفر تھے وہ راہبر نہ ملے


رفعت الحسینی

No comments:

Post a Comment