Monday, 14 July 2025

ہو جائیں گے ہمدم ترے غماز ابھی اور

 ہو جائیں گے ہمدم ترے غماز ابھی اور

برباد کریں گے تجھے ہمراز ابھی اور

ہے نغمۂ جان سوز تِرے غم کا مداوا

اے مطربِ رنجور! اٹھا ساز ابھی اور

اسلام پہ پھر کُفر کی یلغار ہوئی ہے

اے صاحبِ ایماں! کوئی اعجاز ابھی اور

بیمارِ شبِ غم کا ابھی دل نہیں بہلا

اے بادِ سحر! نغمۂ دمساز ابھی اور

حق کوش کوئی ابنِ علیؑ سا نہیں لیکن

باطل کو مٹانے کو ہیں جانباز ابھی اور

انجام اگر ٹھیک نہیں ہے تو خدا را

کر ذکرِ خداوند سے آغآز ابھی اور

وہ برجِ فلک پر بھی کرے گا نہ بسیرا

شاہین میں ہے طاقتِ پرواز ابھی اور

اے ناز! تِرے لوح و قلم علم نما ہیں

پنہاں تِرے اشعار ہیں ہیں راز ابھی اور


ناز مرادآبادی

انوار احمد صدیقی

No comments:

Post a Comment