تری نیرنگیوں کا رنگ دل بسمل سے ملتا ہے
تُو ہے ہر رنگ میں مولا، تُو ہر دل سے ملتا ہے
تری شمشیر کے صدقے مٹائی بے کلی دل کی
ہوا رازِ نہاں ظاہر کہ دل کب دل سے ملتا ہے
وصالِ یار جیتے جی نہ ہوتا ہے، نہ ہوئے گا
بشر پاتا ہے وہ اس کو جو پہلے گِل سے ملتا ہے
شہیدانِ محبت 💞 خاک کا خاکہ اڑاتے ہیں
انہیں شکوہ یہی رہتا ہے تُو بسمل سے ملتا ہے
تلاطم کر دیا برپا غضب کے آہ و نالے ہیں
شہادت کا مزا بسمل اسی منزل سے ملتا ہے
ہربھجن سنگھ سوڈی بسمل
No comments:
Post a Comment