وقت ہر اِک غبار سے باہر
دفن ہے یہ مزار سے باہر
آنے والے ہجوم نے مجھ کو
کر دیا ہے قطار سے باہر
شیر سویا ہے اور جاگتی ہے
اس کی ہیبت کچھار سے باہر
جان لیوا ہے اس کو چُھونا بھی
برق رہتی ہے تار سے باہر
آ کبھی ایک دن تو مجھ سے مِل
ساعتِ اِنتظار سے باہر
ایک چھوٹا سا پُرسکوں گھر ہو
شہر کے اِنتشار سے باہر
دفن ہے یہ مزار سے باہر
آنے والے ہجوم نے مجھ کو
کر دیا ہے قطار سے باہر
شیر سویا ہے اور جاگتی ہے
اس کی ہیبت کچھار سے باہر
جان لیوا ہے اس کو چُھونا بھی
برق رہتی ہے تار سے باہر
آ کبھی ایک دن تو مجھ سے مِل
ساعتِ اِنتظار سے باہر
ایک چھوٹا سا پُرسکوں گھر ہو
شہر کے اِنتشار سے باہر
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment