یوں تو دشوار ہے زاہد رہِ میخانہ بہت
رہنما دل ہو تو اک لغزشِ مستانہ بہت
دور ہی دور ذرا اے کششِ دیر و حرم
ہے کم آمیز، گدائے درِ جانانہ بہت
عرصۂ دہر بھی تیرے لیے کم اے واعظ
اور میرے لیے اک گوشۂ میخانہ بہت
سرد، اس دور میں ہے سینہ آدم، ورنہ
زندگی کے لیے سوزِ دلِ پروانہ بہت
برملا کس نے کیا تذکرۂ تشنہ لبی
آج مغرور ہے کیوں نرگسِ مستانہ بہت
کوئ نسبت نہ ہو ساقی سے تو میخانہ بھی خاک
لطفِ ساقی ہو تو، خاکِ درِ میخانہ بہت
یوں حرم میں بھی سکونِ دلِ شوریدہ کہاں
یہ تسلی ہے کہ نزدیک ہے بت خانہ بہت
ہم کہاں جائیں بیابانِ محبت سے روشؔ
خاک اڑانے کے لیے ہے یہی ویرانہ بہت
رہنما دل ہو تو اک لغزشِ مستانہ بہت
دور ہی دور ذرا اے کششِ دیر و حرم
ہے کم آمیز، گدائے درِ جانانہ بہت
عرصۂ دہر بھی تیرے لیے کم اے واعظ
اور میرے لیے اک گوشۂ میخانہ بہت
سرد، اس دور میں ہے سینہ آدم، ورنہ
زندگی کے لیے سوزِ دلِ پروانہ بہت
برملا کس نے کیا تذکرۂ تشنہ لبی
آج مغرور ہے کیوں نرگسِ مستانہ بہت
کوئ نسبت نہ ہو ساقی سے تو میخانہ بھی خاک
لطفِ ساقی ہو تو، خاکِ درِ میخانہ بہت
یوں حرم میں بھی سکونِ دلِ شوریدہ کہاں
یہ تسلی ہے کہ نزدیک ہے بت خانہ بہت
ہم کہاں جائیں بیابانِ محبت سے روشؔ
خاک اڑانے کے لیے ہے یہی ویرانہ بہت
روش صدیقی
No comments:
Post a Comment