Thursday, 1 October 2015

حرم ہو بتکدہ ہو دیر ہو کچھ ہو کہیں لے چل

حرم ہو بت کدہ ہو دیر ہو کچھ ہو، کہیں لے چل
جہاں وہ حسنِ لامحدود ہو، اے دل وہیں لے چل
دل اب تک دیکھتا ہے خواب تاثیرِ محبت کے
جہاں سے لائی تھی اے نامرادی! پھر وہیں لے چل
ابھی کچھ اور بھی رسوائیاں ہیں منتظر میری
اسی محفل میں مجھ کو اے دلِ خلوت نشیں! لے چل
یہ پروانے بہت کچھ جل چکے موہوم شعلوں پر
انہیں اے زندگی! اب جانبِ شمعِ یقیں لے چل
روشؔ یہ جانِ بے تاب و حزِیں، جس کا عطیہ ہے
اسی کے روبرو یہ جانِ بے تاب و حزِیں لے چل

روش صدیقی

No comments:

Post a Comment