گِرتے ہوئے جب میں نے تِرا نام لیا ہے
منزل نے وہیں بڑھ کے مجھے تھام لیا ہے
مے خوار تو ہے محتسبِ شہر زیادہ
رِندوں نے یونہی مفت میں الزام لیا ہے
وہ مِل نہ سکے، یاد تو ہے ان کی سلامت
اس یاد سے بھی ہم نے بہت کام لیا ہے
ہر مرحلۂ غم میں مِلی اس سے تسلی
ہر موڑ پہ گھبرا کے تِرا نام لیا ہے
اے شیخ! دلِ صاف یوں ہی تو نہیں مِلتا
ہم نے اثرِ رُوئے دلآرام لیا ہے
سجدوں میں وہ پہلی سی حلاوت نہیں کوثرؔ
جب سے اثرِ گردشِ ایام لیا ہے
منزل نے وہیں بڑھ کے مجھے تھام لیا ہے
مے خوار تو ہے محتسبِ شہر زیادہ
رِندوں نے یونہی مفت میں الزام لیا ہے
وہ مِل نہ سکے، یاد تو ہے ان کی سلامت
اس یاد سے بھی ہم نے بہت کام لیا ہے
ہر مرحلۂ غم میں مِلی اس سے تسلی
ہر موڑ پہ گھبرا کے تِرا نام لیا ہے
اے شیخ! دلِ صاف یوں ہی تو نہیں مِلتا
ہم نے اثرِ رُوئے دلآرام لیا ہے
سجدوں میں وہ پہلی سی حلاوت نہیں کوثرؔ
جب سے اثرِ گردشِ ایام لیا ہے
کوثر نیازی
No comments:
Post a Comment