Friday, 2 October 2015

آنکھوں سے مست کر دے دل کے الم مٹا دے

آنکھوں سے مست کر دے دل کے الم مٹا دے
ساقی خفا نہ ہو تو تھوڑی سے مئے پلا دے
عادت نہیں ہے پھر بھی قائل ہوں مئے کشی کا
بس شوق ہے کہ ساغر ہونٹوں سے تُو لگا دے
آبِ حیات لا تُو ساغر میں گھول کر اب
دو بوند ہی پلا کر یہ زندگی بڑھا دے
اس زندگی کا کیا ہے، جانے سحر کہاں ہے
کھوئے ہیں شامِ غم میں تُو راستہ دکھا دے
تشنہ خلشؔ نہ اٹھے، رُسوا کہیں نہ ہو تُو
رحمت کا آج دریا ساقی مِرے بہا دے

خلش دہلوی

No comments:

Post a Comment