پہلے سفر کے واسطے "صحرا" دیا مجھے
پھر خود سراب بن گیا دھوکا دیا مجھے
کس باڑ میں "لپیٹ" دیا میری روح کو
کوشش نے بھی چھڑانے کی زخما دیا مجھے
میں چاند بن کے سوچتا رہتا ہوں ساری رات
کالے گگن پہ کس لیے "لٹکا" دیا مجھے
میں نے اٹھا کے طاق سے دے مارا خاک پر
آنکھیں دکھا رہا تھا یہ جلتا "دِیا" مجھے
میں بہہ رہا تھا بہتی ہواؤں کے ساتھ ساتھ
پھر "حبس" کر دیا مجھے ٹھہرا دیا مجھے
لگتی ہے جسم پر منوں مٹی پڑی ہوئی
شاید طریر لوگوں نے "دفنا" دیا مجھے
پھر خود سراب بن گیا دھوکا دیا مجھے
کس باڑ میں "لپیٹ" دیا میری روح کو
کوشش نے بھی چھڑانے کی زخما دیا مجھے
میں چاند بن کے سوچتا رہتا ہوں ساری رات
کالے گگن پہ کس لیے "لٹکا" دیا مجھے
میں نے اٹھا کے طاق سے دے مارا خاک پر
آنکھیں دکھا رہا تھا یہ جلتا "دِیا" مجھے
میں بہہ رہا تھا بہتی ہواؤں کے ساتھ ساتھ
پھر "حبس" کر دیا مجھے ٹھہرا دیا مجھے
لگتی ہے جسم پر منوں مٹی پڑی ہوئی
شاید طریر لوگوں نے "دفنا" دیا مجھے
دانیال طریر
No comments:
Post a Comment