سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے
سپنے لکھتے لکھتے آخر خود سپنا ہو جاؤ گے
جلتی آنکھ جوالا پھُوٹے، خُوشبو گھُل کر رنگ بنے
دُکھ کے لاکھوں چہرے ہیں کس کس سے آںکھ ملاؤ گے
ہر کھڑکی میں پھُول کھِلے ہیں پیلے پیلے چہروں کے
کیسی سرسوں پھُولی ہے، کیا ایسے میں گھر جاؤ گے
اتنے رنگوں میں کیوں تم نے ایک رنگ من بھایا ہے
بھید یہ اپنے جی کا کیسے اوروں کو سمجھاؤ گے
اب تو سحر ہونے کو آئی، اب تو گھر کو لوٹ آؤ
چاند کے پیچھے پیچھے جتنا بھاگو گے، گہناؤ گے
دل کی بازی ہار کے روئے ہو تو یہ بھی سن رکھو
اور ابھی تم پیار کرو گے، اور ابھی پچھتاؤ گے
ڈاکٹر توصیف تبسم
No comments:
Post a Comment