Monday, 5 October 2015

سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے

 سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے

سپنے لکھتے لکھتے آخر خود سپنا ہو جاؤ گے

جلتی آنکھ جوالا پھُوٹے، خُوشبو گھُل کر رنگ بنے

دُکھ کے لاکھوں چہرے ہیں کس کس سے آںکھ ملاؤ گے

ہر کھڑکی میں پھُول کھِلے ہیں پیلے پیلے چہروں کے

کیسی سرسوں پھُولی ہے، کیا ایسے میں گھر جاؤ گے

اتنے رنگوں میں کیوں تم نے ایک رنگ من بھایا ہے

بھید یہ اپنے جی کا کیسے اوروں کو سمجھاؤ گے

اب تو سحر ہونے کو آئی، اب تو گھر کو لوٹ آؤ

چاند کے پیچھے پیچھے جتنا بھاگو گے، گہناؤ گے

دل کی بازی ہار کے روئے ہو تو یہ بھی سن رکھو

اور ابھی تم پیار کرو گے، اور ابھی پچھتاؤ گے


ڈاکٹر توصیف تبسم

No comments:

Post a Comment