Monday, 5 October 2015

کیا کیا دئیے فریب ہر اک اعتبار نے

کیا کیا دئیے فریب ہر اک اعتبار نے
اپنا بنا دیا ہے تِرے انتظار نے
کیا جانے کتنے اہلِ طریقت کو آج تک
گمراہ کر دیا ہے تِرے رہگزار نے
کچھ ان کی جستجو ہے نہ کچھ اپنی گفتگو
یہ کیا بنا دیا ستمِ روزگار نے
ہاں اے نگاہِ گرم! نہ کر مختصر حیات
ہم کو ہزار بوجھ ابھی ہیں اتارنے
الجھے ہوئے ہیں گیسوئے جاناں میں آج تک
عالیؔ چلے تھے کاکلِ گیتی سنوارنے

جمیل الدین عالی

No comments:

Post a Comment