Saturday, 3 October 2015

ہم زباں میرے تھے ان کے دل مگر اچھے نہ تھے

ہمزباں میرے تھے ان کے دل مگر اچھے نہ تھے
منزلیں اچھی تھیں، میرے ہم سفر اچھے نہ تھے
جو خبر پہنچی یہاں تک اصل صورت میں نہ تھی
تھی خبر اچھی، مگر اہلِ خبر اچھے نہ تھے
بستیوں کی زندگی میں بے زری کا ظلم تھا
لوگ اچھے تھے وہاں کے اہلِ زر اچھے نہ تھے
ہم کو خُوباں میں نظر آتی تھیں کتنی خُوبیاں
جس قدر اچھے لگے تھےاُس قدر اچھے نہ تھے
اس لیے آئی نہیں گھر میں محبت کی ہوا
اس محبت کی ہوا کے منتظر اچھے نہ تھے
اِک خیالِ خام ہی مُرشد تھا اُن کا اَے منیرؔ
یعنی اپنے شہر میں اہلِ نظر اچھے نہ تھے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment