میری وفائیں یاد کرو گے
روؤ گے، فریاد کرو گے
ہم بھی ہنسیں گے تم پر اک دن
تم بھی کبھی فریاد کرو گے
محفل کی محفل ہے غمگیں
دشمن تک کو بھول چکے ہو
ہم کو تم کب یاد کرو گے
آ کر بھی ناشاد کیا تھا
جا کر بھی ناشاد کرو گے
ختم ہوئی دشنام طرازی
یا کچھ اور ارشاد کرو گے
مجھ کو تو برباد کیا ہے
اور کسے برباد کرو گے
چھوڑو بھی تاثیرؔ کی باتیں
کب تک اس کو یاد کرو گے
ایم ڈی تاثیر
محمد دین تاثیر
No comments:
Post a Comment