گیت
مجھے بھلانے والے تجھے بھی چین نہ آئے
تُو بھی جاگے، تُو بھی تڑپے، تُو بھی نیر بہائے
بادل گرجے، بجلی چمکے، تڑپ تڑپ رہ جائے
پت جھڑ آئے، چھائے اداسی، من میں آگ لگائے
تُو بھی ان کو یاد کرے اور تھام کے دل رہ جائے
ارمانوں کا محل بنا کے آپ ہی تُو نے توڑ دیا
ایک سہانا گیت سنایا، وہ بھی ادھورا چھوڑ دیا
میری نیندیں چھین لی تُو نے ایسے خواب دکھائے
مجھے بھلانے والے تجھے بھی چین نہ آئے
جب بھی ساون لے کر آیا پیار بھری برساتوں کو
یاد کرے تُو بیٹھ کے تنہا، ساتھ گزاری راتوں کو
میری طرح تیرے من بھی برکھا آگ لگائے
مجھے بھلانے والے تجھے بھی چین نہ آئے
تُو بھی جاگے، تُو بھی تڑپے، تُو بھی نیر بہائے
صہبا اختر
No comments:
Post a Comment