ٹکڑے جگر کے آنکھ سے بارے نکل گئے
ارمان آج دل کے ہمارے نکل گئے
واحسرتا کہ لخت جگر تھے جو طفل اشک
آنکھوں کے سامنے سے ہمارے نکل گئے
شعلے ہمارے آہوں کے ایسے ہوئے بلند
ابروں سے آسماں کے ستارے نکل گئے
مانند دشتِ خرقہ ہوا کہنہ اے نسیم
دامن کے ہر طرف سے کنارے نکل گئے
دیا شنکر نسیم
No comments:
Post a Comment