Sunday 7 February 2016

راتوں کو جاگوں اس کی لگن میں

راتوں کو جاگوں اس کی لگن میں
خوشبو ہے جس کی میرے بدن میں

نیند ہے گہری
رات سنہری
آنکھیں ہیں بوجھل
سانسوں میں ہلچل
مانگ میں افشاں تارے گگن میں

ہونٹوں پہ سرخی
اُس کی نظر کی
بانہوں نے پہنے
پیار کے گہنے
کھِلتی ہیں کلیاں دل کے چمن میں

کوئی پرایا
چپکے سے آیا
ساتھ میں ہو لی
کچھ بھی نہ بولی
گیت تھے کتنے خاموش پن میں

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment