راتوں کو جاگوں اس کی لگن میں
خوشبو ہے جس کی میرے بدن میں
نیند ہے گہری
رات سنہری
آنکھیں ہیں بوجھل
سانسوں میں ہلچل
مانگ میں افشاں تارے گگن میں
ہونٹوں پہ سرخی
اُس کی نظر کی
بانہوں نے پہنے
پیار کے گہنے
کھِلتی ہیں کلیاں دل کے چمن میں
کوئی پرایا
چپکے سے آیا
ساتھ میں ہو لی
کچھ بھی نہ بولی
گیت تھے کتنے خاموش پن میں
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment