Monday 29 February 2016

جب سر شام کوئی یاد مچل جاتی ہے

جب سرِ شام کوئی یاد مچل جاتی ہے
دِل کے ویرانے میں اک شمع سی جل جاتی ہے
جب بھی آتا ہے کبھی ترکِ تمنا کا خیال
لے کے اک موج کہیں دور نکل جاتی ہے
یہ ہے مے خانہ یہاں وقت کا احساس نہ کر
گردشِ وقت یہاں جام میں ڈھل جاتی ہے
خواہشِ زیست، غمِ مرگ، غمِ سُود و زیاں
زندگی چند کھلونوں سے بہل جاتی ہے
جب وہ ہنستے ہوئے آتے ہیں خیالوں میں کلیمؔ
شامِ غم، صبحِ مسرت میں بدل جاتی ہے

کلیم عثمانی

No comments:

Post a Comment