جب سرِ شام کوئی یاد مچل جاتی ہے
دِل کے ویرانے میں اک شمع سی جل جاتی ہے
جب بھی آتا ہے کبھی ترکِ تمنا کا خیال
لے کے اک موج کہیں دور نکل جاتی ہے
یہ ہے مے خانہ یہاں وقت کا احساس نہ کر
خواہشِ زیست، غمِ مرگ، غمِ سُود و زیاں
زندگی چند کھلونوں سے بہل جاتی ہے
جب وہ ہنستے ہوئے آتے ہیں خیالوں میں کلیمؔ
شامِ غم، صبحِ مسرت میں بدل جاتی ہے
کلیم عثمانی
No comments:
Post a Comment