Saturday 6 February 2016

دھنک کی ساری چمک بادلوں کے نام ہوئی

دھنک کی ساری چمک بادلوں کے نام ہوئی 
بچی جو ایک کرن، راہ میں تمام ہوئی 
نہ کوئی خواب ہی ٹوٹا، نہ رنگ ہی بکھرا 
سفر ہی ختم ہوا، بات پھر بھی عام ہوئی 
بہت دنوں کی مسافت کے بعد یاد آیا 
تمہارے شہر سے نکلے ہی تھے کہ شام ہوئی 
نہ جانے زادِ سفر میں اٹھا لیا کیا کیا 
کہ گردِ راہ ستاروں سے ہم کلام ہوئی 
اجالے ایسے اتر آئے ہیں نگاہوں میں 
کہ اس کے بعد سفر میں کبھی نہ شام ہوئی

عمران عامی

No comments:

Post a Comment