جسم کے قید سے اک روز گزر جاؤ گے
خشک پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے
تم سمندر کی رفاقت پر بھروسا نہ کرو
تشنگی لب پہ سجائے ہوئے مر جاؤ گے
وقت اس طرح بدل دے گا تمہارے خدوخال
راہ چلتے ہوئے شو کیس کو دیکھا نہ کرو
کرب ہی کرب لئے لوٹ کے گھر جاؤ گے
کیف عظیم آبادی
No comments:
Post a Comment