گیت
جھونکا تمہارے پیار کا چھو کر گزر گیا
آگ لگاتی خوشبوئیں سانسوں میں بھر گیا
یہ ہے فریبِ آئینہ یا سامنے تم آ گئے
رنگ تمہارے حسن کے آنکھوں میں یوں سما گئے
پانی میں جس طرح کوئی شعلہ اتر گیا
پاؤں اٹھائے بھی نہیں، راہ دکھائی دے گئی
ہونٹ ہلے بھی نہیں مگر بات سنائی دے گئی
ساز چھِڑا نہیں مگر نغمہ بکھر گیا
رک گئے تم جہان، وہیں ٹھہر گئی نگاہ بھی
چل دیے تم تو چل پڑی ساتھ تمہارے چاہ بھی
روشنی جس طرف گئی سایہ ادھر گیا
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment