ہمیں سب اہلِ ہوس ناپسند رکھتے ہیں
کہ ہم نوائے محبت بلند رکھتے ہیں
اسی لیے تو خفا ہیں ستم شعار کہ ہم
نگاہِ نرم و دلِ درد مند رکھتے ہیں
اگرچہ دل وہی رجعت پسند ہے اپنا
ہم ایسے عرش نشینوں سے وہ درخت اچھے
جو آندھیوں میں بھی سر کو بلند رکھتے ہیں
چلے ہو دیکھنے مشتاق جن کو پچھلی رات
وہ لوگ شام سے دروازہ بند رکھتے ہیں
احمد مشتاق
No comments:
Post a Comment