یہ دیوانے کبهی پابندیوں کا غم نہیں لیں گے
گریباں چاک جب تک کر نہ لیں گے دم نہیں لیں گے
یہ غم کس نے دیا ہے پوچھ مت اے ہمنشیں! ہم سے
زمانہ لے رہا ہے نام اس کا،۔ ہم نہیں لیں گے
محبت کرنے والے بهی عجب خوددار ہوتے
غمِ دل ہی کے ماروں کو غمِ ایام بهی دے دو
غم اتنا لینے والے کیا اب اتنا غم نہیں لیں گے
سنوارے جا رہے ہیں ہم، الجھتی جاتی ہیں زلفیں
تم اپنے ذمہ لو اب یہ بکهیڑا ہم نہیں لیں
شکایت ان سے کرنا گو مصیبت مول لینا ہے
مگر عاجزؔ غزل ہم بے سنائے دم نہیں لیں گے
کلیم عاجز
No comments:
Post a Comment