Monday 29 February 2016

اگر نہ ہو گا کبھی اپنا رابطہ طے ہے

اگر نہ ہو گا کبھی اپنا رابطہ طے ہے
تو لگ رہا ہے محبت کا مرحلہ طے ہے
ہر ایک سانس پہ تاوان کس کو بھرنا جب
بشر کے ساتھ خدا کا معائدہ طے ہے
کہاں پہ خاک اڑانی ہے، بیٹھنا ہے کہاں
مسافرانِ محبت کا راستہ طے ہے
تمام عمر تِرا ہِجر مجھ کو سہنا ہے
کہ آسمان و زمیں کا یہ فاصلہ طے ہے
اندھیری رات سے کیسا گلہ زبیرؔ کہ اب
دِیے کے ساتھ ہوا کا معاملہ طے ہے🪔

زبیر قیصر

No comments:

Post a Comment