اگر نہ ہو گا کبھی اپنا رابطہ طے ہے
تو لگ رہا ہے محبت کا مرحلہ طے ہے
ہر ایک سانس پہ تاوان کس کو بھرنا جب
بشر کے ساتھ خدا کا معائدہ طے ہے
کہاں پہ خاک اڑانی ہے، بیٹھنا ہے کہاں
تمام عمر تِرا ہِجر مجھ کو سہنا ہے
کہ آسمان و زمیں کا یہ فاصلہ طے ہے
اندھیری رات سے کیسا گلہ زبیرؔ کہ اب
دِیے کے ساتھ ہوا کا معاملہ طے ہے🪔
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment