وفا کے نام پہ یہ امتحان بھی دے دوں
اگر کہو تو میں قدموں پہ جان بھی دے دوں
ہو اختیار مِرا،۔ اور وہ اگر مانگے
تو یہ زمیں ہی نہیں آسمان بھی دے دوں
چکاؤں کتنی میں اک اعتبار کی قیمت
اگر حریف مجھی سے توقع رکھتا ہے
تو اس کے ہاتھ میں تیروکمان بھی دے دوں
کبھی جو نطق کو اظہار کی ملے جرأت
تو حرفِ شوق کو اپنی زبان بھی دے دوں
منظور ہاشمی
No comments:
Post a Comment