Sunday 7 February 2016

شمع کی طرح شب غم میں پگھلتے رہیے

شمع کی طرح شبِ غم میں پگھلتے رہیے 
صبح ہو جائے گی جلتے ہیں تو جلتے رہیے 
وقت چلتا ہے اڑاتا ہوا لمحات کی گرد 
پیرہن فکر کا ہے، روز بدلتے رہیے 
آئینہ سامنے آئے گا، تو سچ بولے گا 
آپ چہرے جو بدلتے ہیں، بدلتے رہیے
آئی منزِل تو قدم آپ ہی رک جائیں گے
زِیست کو راہِ سفر جان کے چلتے رہیے
صبح ہو جائے گی تو ہاتھ آ نہ سکے گا مہتاب 
آپ اگر خواب میں چلتے ہیں، تو چلتے رہیے 
عہدِ امروز ہو،۔ یا وعدۂ فردا، منظورؔ
ٹوٹنے والے کھلونے ہیں، بدلتے رہیے

ملک زادہ منظور احمد

No comments:

Post a Comment