تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر
گیت
ساتھی، تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر
ہم بیٹے ہیں سمندر کے ہم طوفانوں کے پالے ہیں
ہر مشکل سے ہم ہنس ہنس کے ٹکرانے والے ہیں
اسی نے ہم کو جینا سکھایا اسی کے ہم ہیں لال
کبھی نہ خالی آئے اس میں ڈوب کے اپنے جال
یہ وہ سخی ہے جس کے گھر میں کبھی پڑا نہ کال
کیسا داتا ہے موتی برساتا سمندر
ساتھی، تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر
موج سے موج گلے مل جائے تو بنتی ہے دھار
لہر سے لہر ملے تو ساتھی لہراتا ہے پیار
ہاتھ میں ہاتھ رہے تو بن جاتی ہے وہ دیوار
جس کے آگے پانی ہے ٹکراتا سمندر
ساتھی، تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر
صہبا اختر
No comments:
Post a Comment