Sunday, 14 February 2016

اگر نہیں ہے مری پیاس کے مقدر میں

اگر نہیں ہے مِری پیاس کے مقدر میں
تو خاک ڈال دے جا کر کوئی سمندر میں
پہاڑ کاٹ کے نہریں نکالنے والے
اگا کے فصل دکھائیں ہمارے بنجر میں
تمام رات اندھیرے سے جنگ کرنا ہے
اور اک چراغ ہی باقی بچا ہے لشکر میں
اسی لیے تو وہاں دل زیادہ لگتا ہے
علاوہ کام کے کچھ اور بھی ہے دفتر میں
کبھی کلاہ، کبھی تیغ ڈھونڈھتی ہے اسے
عجب کشش ہے ہمارے اٹھے ہوئے سر میں
انہیں بھی مژدہ سنائے کبھی تو صبحِ نشاط
جو سو گئے ہیں لپٹ کر دکھوں کی چادر میں

منظور ہاشمی

No comments:

Post a Comment