اگر نہیں ہے مِری پیاس کے مقدر میں
تو خاک ڈال دے جا کر کوئی سمندر میں
پہاڑ کاٹ کے نہریں نکالنے والے
اگا کے فصل دکھائیں ہمارے بنجر میں
تمام رات اندھیرے سے جنگ کرنا ہے
اسی لیے تو وہاں دل زیادہ لگتا ہے
علاوہ کام کے کچھ اور بھی ہے دفتر میں
کبھی کلاہ، کبھی تیغ ڈھونڈھتی ہے اسے
عجب کشش ہے ہمارے اٹھے ہوئے سر میں
انہیں بھی مژدہ سنائے کبھی تو صبحِ نشاط
جو سو گئے ہیں لپٹ کر دکھوں کی چادر میں
منظور ہاشمی
No comments:
Post a Comment