جو عکس خواب میں رکھا گیا نہیں بدلا
پھر اس کے بعد کبھی آئینہ نہیں بدلا
تمام عمر محبت کی چاشنی میں رہے
اگرچہ تلخ رہا،۔ ذائقہ نہیں بدلا
خِرد نے میرے جنوں پہ لگا دیا فتویٰ
وفا کی راہ گزرتی ہے ہو کے مقتل سے
میں جانتا تھا،۔ مگر راستہ نہیں بدلا
لکھا ہوا تھا لکیروں میں فاصلہ قیصرؔ
سو ہم نے عشق کا یہ فیصلہ نہیں بدلا
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment