Monday 29 February 2016

جو عکس خواب میں رکھا گیا نہیں بدلا

جو عکس خواب میں رکھا گیا نہیں بدلا
پھر اس کے بعد کبھی آئینہ نہیں بدلا
تمام عمر محبت کی چاشنی میں رہے
اگرچہ تلخ رہا،۔ ذائقہ نہیں بدلا
خِرد نے میرے جنوں پہ لگا دیا فتویٰ
مِری یہ سوچ، مِرا فلسفہ نہیں بدلا
وفا کی راہ گزرتی ہے ہو کے مقتل سے
میں جانتا تھا،۔ مگر راستہ نہیں بدلا
لکھا ہوا تھا لکیروں میں فاصلہ قیصرؔ
سو ہم نے عشق کا یہ فیصلہ نہیں بدلا

زبیر قیصر

No comments:

Post a Comment