ہم کیوں یہ کہیں کوئی ہمارا نہیں ہوتا
موجوں کے لیے کوئی کنارہ نہیں ہوتا
دل ٹوٹ بھی جائے تو محبت نہیں مٹتی
اس راہ میں لٹ کر بھی خسارا نہیں ہوتا
سرمایۂ شب ہوتے ہیں یوں تو سبھی ستارے
اشکوں سے کہیں مٹتا ہے احساسِ تلون
پانی میں جو گھل جائے وہ پارا نہیں ہوتا
سونے کی ترازو میں مِرا درد نہ تولو
امداد سے غیرت کا گزارہ نہیں ہوتا
تم بھی تو مظفرؔ کی کسی بات پہ بولو
شاعر کا ہی لفظوں پہ اجارہ نہیں ہوتا
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment