Tuesday 23 February 2016

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا
چپ رہنے کی عادت نے، کچھ اور ہمیں بدنام کیا
فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی
دیوانوں نے فرزانوں تک رسمِ جنوں کو عام کیا
کنجِ چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے
ہم نے صبا کے ہاتھ روانہ ان کو اک پیغام کیا
ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج کی دھوپ سے مانی ہار
ہم نے کس دیوارِ چمن کے سائے میں آرام کیا
صہباؔ کون شکاری تھے تم وحشت کیش غزالوں کے
متوالی آنکھوں کو تم نے آخر کیسا رام کیا

صہبا اختر 

No comments:

Post a Comment