تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا
چپ رہنے کی عادت نے، کچھ اور ہمیں بدنام کیا
فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی
دیوانوں نے فرزانوں تک رسمِ جنوں کو عام کیا
کنجِ چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے
ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج کی دھوپ سے مانی ہار
ہم نے کس دیوارِ چمن کے سائے میں آرام کیا
صہباؔ کون شکاری تھے تم وحشت کیش غزالوں کے
متوالی آنکھوں کو تم نے آخر کیسا رام کیا
صہبا اختر
No comments:
Post a Comment