جس طرف دیکھیے ہنگامہ بپا لگتا ہے
اب تو کچھ کہنا بھی صحرا کی صدا لگتا ہے
کوئی انصاف نہیں، کوئی سماعت بھی نہیں
اس عدالت میں تو جانا بھی خطا لگتا ہے
کیوں نہ وہ خود ہی ذرا جائزہ لے لیں اپنا
ان کے ہاتھوں سے تو میں زہر بھی پی لیتا ہوں
در حقیقت وہ مجھے آبِ بقا لگتا ہے
کھوٹ مجھ میں ہی سہی مان لیا ہے لیکن
کیا کوئی آپ کو دنیا میں کھرا لگتا ہے
یہ جو لغزیدہ نظر آتا ہے چلتے چلتے
دوستو! یہ تو مجھے آبلہ پا لگتا ہے
یاسؔ کے بارے میں پوچھا جو کسی نے آ کر
کہہ دیا میں نے بھی 'پابندِ وفا' لگتا ہے
یاس چاند پوری
No comments:
Post a Comment