ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت
پھر بھی رہتا ہے ہمیں احساسِ تنہائی بہت
اب یہ سوچا ہے کہ اپنی ذات میں سمٹے رہیں
ہم نے کر کے دیکھ لی سب سے شناسائی بہت
منہ چھپا کر آستیں میں دیر تک روتے رہے
اپنا سایہ بھی جدا لگتا ہے اپنی ذات سے
ہم نے اس سے دل لگانے کی سزا پائی بہت
کلیم عثمانی
No comments:
Post a Comment