Monday 29 February 2016

ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت

ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت
پھر بھی رہتا ہے ہمیں احساسِ تنہائی بہت
اب یہ سوچا ہے کہ اپنی ذات میں سمٹے رہیں
ہم نے کر کے دیکھ لی سب سے شناسائی بہت
منہ چھپا کر آستیں میں دیر تک روتے رہے
رات ڈھلتی چاندنی میں اس کی یاد آئی بہت
اپنا سایہ بھی جدا لگتا ہے اپنی ذات سے
ہم نے اس سے دل لگانے کی سزا پائی بہت

کلیم عثمانی

No comments:

Post a Comment