Saturday, 27 February 2016

کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے

کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے
اس امتحاں میں مگر سرخرو تو ہونا ہے
ہمارے پاس بشارت ہے سبز موسم کی
یقیں کی فصل لگائیں، نمو تو ہونا ہے
میں اس کے بارے میں اتنا زیادہ سوچتا ہوں
کہ ایک روز اسے رو برو تو ہونا ہے
لہو لہان رہیں ہم، کہ شادکام رہیں
شریکِ قافلۂ رنگ و بو تو ہونا ہے
کوئی کہانی کوئی روشنی کوئی صورت
طلوع میرے افق سے کبھو تو ہونا ہے

منظور ہاشمی

No comments:

Post a Comment