کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے
اس امتحاں میں مگر سرخرو تو ہونا ہے
ہمارے پاس بشارت ہے سبز موسم کی
یقیں کی فصل لگائیں، نمو تو ہونا ہے
میں اس کے بارے میں اتنا زیادہ سوچتا ہوں
لہو لہان رہیں ہم، کہ شادکام رہیں
شریکِ قافلۂ رنگ و بو تو ہونا ہے
کوئی کہانی کوئی روشنی کوئی صورت
طلوع میرے افق سے کبھو تو ہونا ہے
منظور ہاشمی
No comments:
Post a Comment