دل میں تھا جو بول دیا
لفظ بندھا تھا کھول دیا
میں نے اپنے اندر کا
زہر ہوا میں گھول دیا
جسے ضرورت پڑی اسے
پہلے اس نے پوچھا کون
پھر دروازہ کھول دیا
ایک ستمگر نے مجھ کو
پھر زخموں میں تول دیا
ہجر کی صورت اس نے مجھے
اک تحفہ انمول دیا
اس نے پوچھا کیسے ہو
میں نے بھی سچ بول دیا
یا مولا! آباد رہے
جس نے مجھ کو رول دیا
اعجاز توکل
No comments:
Post a Comment