Saturday 6 February 2016

تھک گيا جو بھی یہ طے راہگزر کرتا ہے

منقبت

تھک گيا جو بھی یہ طے راہگزر کرتا ہے
کون تيری طرح نيزے پہ سفر کرتا ہے
آج بھی ميرے تعاقب ميں ہے اک ايسا يزيد
پانی مانگوں تو بدن خون سے تر کرتا ہے
کربلا! اپنے تقدس کو سنبھالے رکھنا
خون ايسا ہے کہ ذرات کو زر کرتا ہے
سب کو رونے کا سليقہ نہيں آتا ورنہ
تيرا ماتم تو ہر اک دل پہ اثر کرتا ہے
ہم حسينی ہيں ہميں اس ليے افضل گوہرؔ
کوئی پابند،۔ کوئی شہر بدر کرتا ہے

افضل گوہر

No comments:

Post a Comment