منقبت
تھک گيا جو بھی یہ طے راہگزر کرتا ہے
کون تيری طرح نيزے پہ سفر کرتا ہے
آج بھی ميرے تعاقب ميں ہے اک ايسا يزيد
پانی مانگوں تو بدن خون سے تر کرتا ہے
کربلا! اپنے تقدس کو سنبھالے رکھنا
سب کو رونے کا سليقہ نہيں آتا ورنہ
تيرا ماتم تو ہر اک دل پہ اثر کرتا ہے
ہم حسينی ہيں ہميں اس ليے افضل گوہرؔ
کوئی پابند،۔ کوئی شہر بدر کرتا ہے
افضل گوہر
No comments:
Post a Comment